EN हिंदी
یوں باتیں تو بہت ساری کرو گے | شیح شیری
yun baaten to bahut sari karoge

غزل

یوں باتیں تو بہت ساری کرو گے

سیدہ عرشیہ حق

;

یوں باتیں تو بہت ساری کرو گے
کہو کیا ناز برداری کرو گے

ابھی باتیں بہت پیاری کرو گے
مگر کل کیا وفا داری کرو گے

صحافی ہو مگر ہوشیار رہنا
جو گھر میں بات اخباری کرو گے

مجھے یہ شادمانی کھل رہی ہے
کب اپنی یاد کو طاری کرو گے

بدن کے ایک اک کونے میں میرے
کب اپنے لب سے زرکاری کرو گے

پرانے زاویے سے شعر کہہ کے
کہاں تک حقؔ غزل کاری کرو گے