EN हिंदी
یہ ظلم ہے خیال سے اوجھل نہ کر اسے | شیح شیری
ye zulm hai KHayal se ojhal na kar use

غزل

یہ ظلم ہے خیال سے اوجھل نہ کر اسے

ساقی فاروقی

;

یہ ظلم ہے خیال سے اوجھل نہ کر اسے
جو حاصل سفر ہے معطل نہ کر اسے

وہ شعلۂ‌ سوال کہ دنیا اجال دے
دل کے چراغ میں تو مقفل نہ کر اسے

ہر شیلف پر سجے ہیں مگر دشمنوں کے سر
ناداں تیرا دماغ ہے مقتل نہ کر اسے

حیرت تری سرشت ہے نا رس تری نگاہ
وہ عقدۂ جمال ابھی حل نہ کر اسے

یہ اور بات ایک ستارے سے جنگ ہے
بس جنگ ہے جہاد مسلسل نہ کر اسے