یہ زمیں کس قدر سجائی گئی
زندگی کی تڑپ بڑھائی گئی
آئینے سے بگڑ کے بیٹھ گئے
جن کی صورت جنہیں دکھائی گئی
دشمنوں ہی سے بھی تو نبھ جائے
دوستوں سے تو آشنائی گئی
نسل در نسل انتظار رہا
قصر ٹوٹے نہ بے نوائی گئی
زندگی کا نصیب کیا کہئے
ایک سیتا تھی جو ستائی گئی
ہم نہ اوتار تھے نہ پیغمبر
کیوں یہ عظمت ہمیں دلائی گئی
موت پائی صلیب پر ہم نے
عمر بن باس میں بتائی گئی
غزل
یہ زمیں کس قدر سجائی گئی
ساحر لدھیانوی