EN हिंदी
یہ زاد راہ کسی مرحلے میں رکھ دینا | شیح شیری
ye zad-e-rah kisi marhale mein rakh dena

غزل

یہ زاد راہ کسی مرحلے میں رکھ دینا

محمد احمد رمز

;

یہ زاد راہ کسی مرحلے میں رکھ دینا
کوئی گلاب مرے راستے میں رکھ دینا

جو بحث چاہئے فن پر تو استعارہ کوئی
کسی ردیف کسی قافیے میں رکھ دینا

جو نقش نقش محبت تھا مٹ چکا دل سے
چراغ اب یہ کسی طاقچے میں رکھ دینا

گزار لوں گا کسی طرح ہجر کی راتیں
کوئی کہانی مرے حافظے میں رکھ دینا

بغور دیکھنا چہروں کا رنگ اترتے ہوئے
مرے ہنر کی چمک آئنے میں رکھ دینا

میں آپ اپنا ستارہ ہوں اپنی گردش ہوں
مرا نجوم مرے زائچے میں رکھ دینا

میں دیکھوں کیا ہے مرا ٹوٹنا بکھرنا رمزؔ
مجھے اٹھا کے کسی زلزلے میں رکھ دینا