EN हिंदी
یہ وفا مانگے ہے تم سے نہ جفا مانگے ہے | شیح شیری
ye wafa mange hai tum se na jafa mange hai

غزل

یہ وفا مانگے ہے تم سے نہ جفا مانگے ہے

ممتاز میرزا

;

یہ وفا مانگے ہے تم سے نہ جفا مانگے ہے
میری معصوم جبیں ایک خدا مانگے ہے

دل کا ہر زخم مرا داد وفا مانگے ہے
بے گناہی مری اب تم سے سزا مانگے ہے

دل کم بخت کو دیکھو تو یہ کیا مانگے ہے
ایک بت سب سے الگ سب سے جدا مانگے ہے

اک اچٹتی سی نظر ایک تبسم کی کرن
دل کم ظرف وفاؤں کا صلا مانگے ہے

ہوش جاتے رہے ممتازؔ کے شاید لوگو
عصر حاضر میں وہ جینے کی دعا مانگے ہے