EN हिंदी
یہ تمنا ہے کہ اس طرح مسلماں ہوتا | شیح شیری
ye tamanna hai ki is tarah musalman hota

غزل

یہ تمنا ہے کہ اس طرح مسلماں ہوتا

فنا بلند شہری

;

یہ تمنا ہے کہ اس طرح مسلماں ہوتا
میں ترے حسن پہ سو جان سے قرباں ہوتا

عالم جوش جنوں میں جو ادا ہوتی نماز
سر مرا سر کہاں ہوتا در جاناں ہوتا

کچھ تمنا ہے تو بس یہ ہے محبت میں مجھے
میرے ہاتھوں میں مرے یار کا دامن ہوتا

تو اگر اپنا بنا لیتا مجھے میرے صنم
کیوں محبت مرا چاک گریباں ہوتا

سب کرشمہ ہے فقط رنگ دوئی کا ورنہ
مذہب پیر مغاں مشرب رنداں ہوتا

نہ دکھاتے مجھے جلوہ مگر اتنا کرتے
آپ کا غم مری تسکین کا ساماں ہوتا

تھام کر میں ترے دامن کا فناؔ ہو جاتا
کاش اس طرح مکمل مرا ایماں ہوتا