EN हिंदी
یہ تعلق تری پہچان بنا سکتا تھا | شیح شیری
ye talluq teri pahchan bana sakta tha

غزل

یہ تعلق تری پہچان بنا سکتا تھا

احمد خیال

;

یہ تعلق تری پہچان بنا سکتا تھا
تو مرے ساتھ بہت نام کما سکتا تھا

یہ بھی اعجاز مجھے عشق نے بخشا تھا کبھی
اس کی آواز سے میں دیپ جلا سکتا تھا

میں نے بازار میں اک بار ضیا بانٹی تھی
میرا کردار مرے ہاتھ کٹا سکتا تھا

کچھ مسائل مجھے گھر روک رہے ہیں ورنہ
میں بھی مجنوں کی طرح خاک اڑا سکتا تھا

اب تو تنکا مجھے شہتیر سے بھاری ہے خیالؔ
میں کسی وقت بہت بوجھ اٹھا سکتا تھا