یہ سوچنا غلط ہے کہ تم پر نظر نہیں
مصروف ہم بہت ہیں مگر بے خبر نہیں
اب تو خود اپنے خون نے بھی صاف کہہ دیا
میں آپ کا رہوں گا مگر عمر بھر نہیں
آ ہی گئے ہیں خواب تو پھر جائیں گے کہاں
آنکھوں سے آگے ان کی کوئی رہ گزر نہیں
کتنا جئیں کہاں سے جئیں اور کس لئے
یہ اختیار ہم پہ ہے تقدیر پر نہیں
ماضی کی راکھ الٹیں تو چنگاریاں ملیں
بے شک کسی کو چاہو مگر اس قدر نہیں
غزل
یہ سوچنا غلط ہے کہ تم پر نظر نہیں
آلوک شریواستو