EN हिंदी
یہ سوچا ہی نہیں تھا تشنگی میں | شیح شیری
ye socha hi nahin tha tishnagi mein

غزل

یہ سوچا ہی نہیں تھا تشنگی میں

عاصمہ طاہر

;

یہ سوچا ہی نہیں تھا تشنگی میں
کہاں رکھوں گی لب میں بے بسی میں

تمہاری سمت آنے کی طلب میں
میں رکتی ہی نہیں ہوں بے خودی میں

دل خوش فہم تجھ سے کتنے ہوں گے
نثار اس کی تمنا کی گلی میں

نہیں وہ اتنا بھی پاگل نہیں تھا
جو مر جاتا مری وابستگی میں

مجھے اب عاصمہؔ چلنا پڑے گا
خود اپنے آپ ہی کی رہبری میں