EN हिंदी
یہ سچ ہے دنیا بہت حسیں ہے | شیح شیری
ye sach hai duniya bahut hasin hai

غزل

یہ سچ ہے دنیا بہت حسیں ہے

شارق کیفی

;

یہ سچ ہے دنیا بہت حسیں ہے
مگر مری عمر کی نہیں ہے

تری جگہ کون لے سکے گا
تو میرا پہلا تماش بیں ہے

مجھی پہ ہے سوچنے کا ذمہ
اسے تو ہر بات کا یقیں ہے

بجھا ہی رہتا ہے دل ہمارا
نہ جانے کس دھوپ کا نگیں ہے

ہے مجھ پہ الزام خود ستائش
اور اس میں کچھ جھوٹ بھی نہیں ہے

نہ رکھ بہت ہوش کی توقع
کہ یہ مرا عشق اولیں ہے

عجب ہے انداز بندگی بھی
کہ ہم کہیں اور صف کہیں ہے