EN हिंदी
یہ رنگ و کیف کہاں تھا شباب سے پہلے | شیح شیری
ye rang-o-kaif kahan tha shabab se pahle

غزل

یہ رنگ و کیف کہاں تھا شباب سے پہلے

اختر انصاری اکبرآبادی

;

یہ رنگ و کیف کہاں تھا شباب سے پہلے
نظر کچھ اور تھی موج شراب سے پہلے

نہ جانے حال ہو کیا دور اضطراب کے بعد
سکوں ملا نہ کبھی اضطراب سے پہلے

وہی غریب ہیں خانہ خراب سے اب بھی
رواں دواں تھے جو خانہ خراب سے پہلے

وہی ہے حشر کا عالم اب انقلاب کے بعد
جو حشر اٹھا تھا یہاں انقلاب سے پہلے

ملی ہے تجھ سے تو محسوس ہو رہی ہے نظر
نظر کہاں تھی ترے انتخاب سے پہلے

تباہ حال زمانے کو دیکھیے اخترؔ
نظر اٹھائیے جام شراب سے پہلے