EN हिंदी
یہ رنگ بے رنگ سارے منظر ہیں ایک جیسے | شیح شیری
ye rang be-rang sare manzar hain ek jaise

غزل

یہ رنگ بے رنگ سارے منظر ہیں ایک جیسے

انعام کبیر

;

یہ رنگ بے رنگ سارے منظر ہیں ایک جیسے
یہ پھول سارے یہ سارے نشتر ہیں ایک جیسے

یہ اول اول تمام بکھرے ہوئے مناظر
نظر جما لو تو آخر آخر ہیں ایک جیسے

مری نگاہوں سے ہو کے جاتا ہے ان کا پانی
یہ سارے دریا سبھی سمندر ہیں ایک جیسے

میں کال جس کو ملاؤں جا کر ملے اسی کو
یہ کیا کہ دنیا کے سارے نمبر ہیں ایک جیسے

یہ مسکراہٹ کا ایک پردا سا گر ہٹا کر
کبیرؔ دیکھو تو سب کے اندر ہیں ایک جیسے