یہ نہ پوچھو کہ واقعہ کیا ہے
کس کی نظروں کا زاویہ کیا ہے
سب ہیں مصروف کون بتلائے
آدمی کا اتا پتا کیا
چلتا جاتا ہے کاروان حیات
ابتدا کیا ہے انتہا کیا ہے
جو کتابوں میں ہے وہ سب کا ہے
تو بتا تیرا تجربہ کیا ہے
کون رخصت ہوا خدائی سے
ہر طرف یہ خدا خدا کیا ہے
غزل
یہ نہ پوچھو کہ واقعہ کیا ہے
ندا فاضلی