EN हिंदी
یہ نہ پوچھو کہ واقعہ کیا ہے | شیح شیری
ye na puchho ki waqia kya hai

غزل

یہ نہ پوچھو کہ واقعہ کیا ہے

ندا فاضلی

;

یہ نہ پوچھو کہ واقعہ کیا ہے
کس کی نظروں کا زاویہ کیا ہے

سب ہیں مصروف کون بتلائے
آدمی کا اتا پتا کیا

چلتا جاتا ہے کاروان حیات
ابتدا کیا ہے انتہا کیا ہے

جو کتابوں میں ہے وہ سب کا ہے
تو بتا تیرا تجربہ کیا ہے

کون رخصت ہوا خدائی سے
ہر طرف یہ خدا خدا کیا ہے