یہ معجزہ ہے کہ میں رات کاٹ دیتا ہوں
نہ جانے کیسے طلسمات کاٹ دیتا ہوں
وہ چاہتے ہیں کہ ہر بات مان لی جائے
اور ایک میں ہوں کہ ہر بات کاٹ دیتا ہوں
نمی سی تیرتی رہتی ہے میری آنکھوں میں
بہ اختیار میں برسات کاٹ دیتا ہوں
ترا خیال ہی اب میرا اسم اعظم ہے
اسی سے سارے خیالات کاٹ دیتا ہوں
یہ رات کاٹتی رہتی ہے صبح تک مجھ کو
نہ جانے کیسے میں ہر رات کاٹ دیتا ہوں

غزل
یہ معجزہ ہے کہ میں رات کاٹ دیتا ہوں
معید رشیدی