EN हिंदी
یہ مت سمجھ کہ ترے ساتھ کچھ نہیں کرے گا | شیح شیری
ye mat samajh ki tere sath kuchh nahin karega

غزل

یہ مت سمجھ کہ ترے ساتھ کچھ نہیں کرے گا

عبدالرحمان واصف

;

یہ مت سمجھ کہ ترے ساتھ کچھ نہیں کرے گا
نظام ارض و سماوات کچھ نہیں کرے گا

یہ تیرا مال کسی روز ڈس ہی لے گا تجھے
اگر تو اس میں سے خیرات کچھ نہیں کرے گا

ابھی پٹاری تو کھولی نہیں مداری نے
تو کہہ رہا ہے کمالات کچھ نہیں کرے گا

مجھے یقین دلا سب رہے گا ویسا ہی
جنون اہل خرابات کچھ نہیں کرے گا

ہمیں سبیل نکالیں گے بیٹھنے کی کوئی
وہ شخص بہر ملاقات کچھ نہیں کرے گا

اگر دلوں میں لپکتی ہے آگ نفرت کی
تو پھر یہ عہد مواخات کچھ نہیں کرے گا