یہ مشورہ بہم اٹھے ہیں چارہ جو کرتے
کہ اب مریض کو اچھا تھا قبلہ رو کرتے
زبان رک گئی آخر سحر کے ہوتے ہی!
تمام رات کٹی دل سے گفتگو کرتے
سواد شہر خموشاں کا دیکھیے منظر!
سنا نہ ہو جو خموشی کو گفتگو کرتے
تمام روح کی لذت اسی پہ تھی موقوف
کہ زندگی میں کبھی تم سے گفتگو کرتے
جواب حضرت ناصح کو ہم بھی کچھ دیتے
جو گفتگو کے طریقے سے گفتگو کرتے
پہنچ کے حشر کے میداں میں ہول کیوں ہے عزیزؔ
ابھی تو پہلی ہی منزل ہے جستجو کرتے
غزل
یہ مشورہ بہم اٹھے ہیں چارہ جو کرتے
عزیز لکھنوی