یہ منظر یہ روپ انوکھے سب شہکار ہمارے ہیں
ہم نے اپنے خون جگر سے کیا کیا نقش ابھارے ہیں
صدیوں کے دل کی دھڑکن ہے ان کی جاگتی آنکھوں میں
یہ جو فلک پر ہنس مکھ چنچل جگمگ جگمگ تارے ہیں
ایک ذرا سی بھول پہ ہم کو اتنا تو بد نام نہ کر
ہم نے اپنے گھاؤ چھپا کر تیرے کاج سنوارے ہیں
کچھ باتیں کچھ راتیں کچھ برساتیں اپنا سرمایہ
ماضی کے اندھیارے میں یہ جلتے دیپ ہمارے ہیں
ایک جہاں کی کھوج میں اپنے پیار کی نگری چھوڑ آئے
اور زمانہ یہ سمجھا ہم پیار کی بازی ہارے ہیں
سب سے ہنس کر ملنے والے ہم کو کسی سے بیر نہیں
دنیا ہے محبوب ہمیں اور ہم دنیا کو پیارے ہیں
غزل
یہ منظر یہ روپ انوکھے سب شہکار ہمارے ہیں
جمیل ملک