یہ مانا نیندوں سے اکثر فریب کھاتے رہے
ہمارے خواب مگر پھر بھی جگمگاتے رہے
وہ سادہ لوگ کہیں اب نظر نہیں آتے
جو دوسروں کے لئے راستہ بناتے رہے
کئی ستارہ جنہیں آسماں ستاتا رہا
انہیں زمین پہ لا کر ہمیں سجاتے رہے
ہمیں نے لمحوں کو یکجا کیا تو رات ہوئی
ہمیں بکھیر کر لمحوں کو دن بناتے رہے
فرشتوں جیسے ہی ہوتے ہیں تجربے دانشؔ
تمام عمر ہمیں راستہ بتاتے رہے
غزل
یہ مانا نیندوں سے اکثر فریب کھاتے رہے
مدن موہن دانش

