EN हिंदी
یہ لوگ کرتے ہیں منسوب جو بیاں تجھ سے | شیح شیری
ye log karte hain mansub jo bayan tujhse

غزل

یہ لوگ کرتے ہیں منسوب جو بیاں تجھ سے

تیمور حسن

;

یہ لوگ کرتے ہیں منسوب جو بیاں تجھ سے
سمجھتے ہیں مجھے کر دیں گے بد گماں تجھ سے

جہاں جہاں مجھے تیری انا بچانا تھی
شکست کھائی ہے میں نے وہاں وہاں تجھ سے

مرے شجر مجھے بازو ہلا کے رخصت کر
کہاں ملیں گے بھلا مجھ کو مہرباں تجھ سے

خدا کرے کہ ہو تعبیر خواب کی اچھی
ملا ہوں رات میں پھولوں کے درمیاں تجھ سے

جدائیوں کا سبب صرف ایک تھا تیمورؔ
توقعات زیادہ تھیں جان جاں تجھ سے