EN हिंदी
یہ خیالوں کی بد حواسی ہے | شیح شیری
ye KHayalon ki bad-hawasi hai

غزل

یہ خیالوں کی بد حواسی ہے

کمار وشواس

;

یہ خیالوں کی بد حواسی ہے
یا ترے نام کی اداسی ہے

آئنے کے لیے تو پتلی ہیں
ایک کعبہ ہے ایک کاشی ہے

تم نے ہم کو تباہ کر ڈالا
بات ہونے کو یہ ذرا سی ہے