یہ کون سا مقام ہے اے جوش بے خودی
رستہ بتا رہا ہوں ہر اک رہنما کو میں
دونوں ہی کامیاب ہوئے ہیں تلاش میں
ذات خدا ملی مجھے ذات خدا کو میں
مٹی اٹھا کے دیکھتا ہوں راہ شوق کی
بھولا نہیں ہوں جوش طلب میں فنا کو میں
ہستی فنا ہوئی تو حقیقت یہ کھل گئی
میں خود بقا ہوں کس لیے ڈھونڈوں بقا کو میں
کیوں کر میں اس کو دشمن ہستی قرار دوں
پاتا ہوں مدعا کا ذریعہ قضا کو میں
کیوں اس کی جستجو کا ہو سودا مجھے رتنؔ
مجھ سے اگر جدا ہو تو ڈھونڈوں خدا کو میں
غزل
یہ کون سا مقام ہے اے جوش بے خودی (ردیف .. ن)
رتن پنڈوروی