یہ کشتیٔ حیات یہ طوفان حادثات
مجھ کو تو کچھ خبر نہ رہی آر پار کی
ہے گردش زمانہ میں دو رنگیٔ حیات
امید کی سحر ہے تو شب انتظار کی
یہ دیر یہ حرم یہ کلیسا یہ سومنات
تعریف کیا ہو قدرت پروردگار کی
ہے کون جو اٹھا سکے بار غم حیات
ہم نے بھی گر قبائے خرد تار تار کی
اللہ رے تصادم حالات و حادثات
کی اختیار سنگ نے صورت شرار کی
ذروں کی آب و تاب سے تاروں نے کھائی مات
یہ خوبیاں ہیں خاک ترے انکسار کی
اے اشکؔ زندگی میں نہ پوچھی کسی نے بات
اب خاک چومتے ہیں ہمارے مزار کی
غزل
یہ کشتیٔ حیات یہ طوفان حادثات (ردیف .. ی)
اشک امرتسری