EN हिंदी
یہ کیسی آگ مجھ میں جل رہی ہے | شیح شیری
ye kaisi aag mujh mein jal rahi hai

غزل

یہ کیسی آگ مجھ میں جل رہی ہے

مرزا اطہر ضیا

;

یہ کیسی آگ مجھ میں جل رہی ہے
یہ کیسی برف مجھ میں گل رہی ہے

کوئی تسبیح مجھ میں پڑھ رہا ہے
کوئی قندیل مجھ میں جل رہی ہے

مسافر جا چکا لمبے سفر پر
ابھی تک دھوپ آنکھیں مل رہی ہے

سبھی باہوں کو پھیلائے کھڑے ہیں
قیامت ہے کہ ہر پل ٹل رہی ہے

اضافی ہو چکا ہے متن سارا
کہانی حاشیے سے چل رہی ہے

مجھے سب دفن کر کے جا چکے ہیں
مگر یہ سانس اب تک چل رہی ہے

بہت روئے گی یہ لڑکی کسی دن
جو میرے ساتھ ہنس کر چل رہی ہے