یہ کار خیر ہے اس کو نہ کار بد سمجھو
مجھے تباہ کرو اور اسے مدد سمجھو
میں اس کہانی میں ترمیم کر کے لایا ہوں
جو تم کو پہلے سنائی تھی مسترد سمجھو
مجھے خدا سے نہیں ہے کوئی گلہ لیکن
تم آدمی ہو تو پھر آدمی کی حد سمجھو
یہ صرف پیڑ نہیں ہے صدی کا قصہ ہے
یہ جو بھی بات کرے اس کو مستند سمجھو
یہاں کسی نے بھی آئندگاں نہیں دیکھے
سو جو گزار چکے ہو وہی ابد سمجھو
غزل
یہ کار خیر ہے اس کو نہ کار بد سمجھو
عابد ملک