EN हिंदी
یہ کار بے ثمراں مجھ سے ہونے والا نہیں | شیح شیری
ye kar-e-be-samran mujhse hone wala nahin

غزل

یہ کار بے ثمراں مجھ سے ہونے والا نہیں

شہباز خواجہ

;

یہ کار بے ثمراں مجھ سے ہونے والا نہیں
میں زندگی کو بہت دیر ڈھونے والا نہیں

میں سطح آب پہ اک تیرتا ہوا لاشہ
مجھے کوئی بھی سمندر ڈبونے والا نہیں

بڑے جتن سے ملا ہے یہ اپنا آپ مجھے
میں اب کسی کے لیے خود کو کھونے والا نہیں

فصیل شہر ترا آخری محافظ ہوں
یہ شہر جاگے نہ جاگے میں سونے والا نہیں

وہ ایک تو کہ ترے غم میں اک جہاں روئے
وہ ایک میں کہ مرا کوئی رونے والا نہیں

کسی کو پھول نہ دے پاؤں میں اگر شہبازؔ
کسی کی روح میں کانٹے چبھونے والا نہیں