یہ کائنات یہ بزم ظہور کچھ بھی نہیں
تری نظر میں نہیں ہے جو نور کچھ بھی نہیں
نگہ اگر ہو تو ہر ذرہ میں ہزاروں طور
نگہ اگر نہ ہو بالائے طور کچھ بھی نہیں
یہ قرب و بعد بہ مقدار شوق سالک ہیں
جسے تو دور سمجھتا ہے دور کچھ بھی نہیں
غزل
یہ کائنات یہ بزم ظہور کچھ بھی نہیں
جلال الدین اکبر