EN हिंदी
یہ جو رشتہ ہے میرا مٹی سے | شیح شیری
ye jo rishta hai mera miTTi se

غزل

یہ جو رشتہ ہے میرا مٹی سے

خلیل رامپوری

;

یہ جو رشتہ ہے میرا مٹی سے
روپ سارا ہے میرا مٹی سے

سبزہ کہتا ہے لوٹے جاؤ مجھے
دل کشادہ ہے میرا مٹی سے

میں ستارا نہیں ہوں سورج ہوں
گہرا رشتہ ہے میرا مٹی سے

میں تو خود رو درخت ہوں لیکن
پیٹ بھرتا ہے میرا مٹی سے

مطمئن ہوں کہ فصل اچھی ہے
سینہ ٹھنڈا ہے میرا مٹی سے

ہر حویلی میں دیپ روشن ہے
گاؤں زندہ ہے میرا مٹی سے

جو کہوں گا وہ سچ کہوں گا خلیلؔ
کیونکہ رشتہ ہے میرا مٹی سے