EN हिंदी
یہ جو مجھ میں عذاب ہے پیارے | شیح شیری
ye jo mujh mein azab hai pyare

غزل

یہ جو مجھ میں عذاب ہے پیارے

نونیت شرما

;

یہ جو مجھ میں عذاب ہے پیارے
اس کی چپ کا جواب ہے پیارے

آس اب آسماں سے رکھی ہے
چھت کا موسم خراب ہے پیارے

اشک آہیں خوشی ٹھہاکے ساتھ
زندگی وہ کتاب ہے پیارے

پیار اگر ہے تو اس کی حد پانا
سب سے مشکل حساب ہے پیارے

کٹ چکی ہیں تمام زنجیریں
پھر بھی خانہ خراب ہے پیارے

کون تیرا ہے کس کا ہے تو بھی
ایسا کوئی حساب ہے پیارے

دل میں چھپ کر بھی خوشبوئیں دے گی
ہر تمنا گلاب ہے پیارے