یہ جو مجھ میں عذاب ہے پیارے
اس کی چپ کا جواب ہے پیارے
آس اب آسماں سے رکھی ہے
چھت کا موسم خراب ہے پیارے
اشک آہیں خوشی ٹھہاکے ساتھ
زندگی وہ کتاب ہے پیارے
پیار اگر ہے تو اس کی حد پانا
سب سے مشکل حساب ہے پیارے
کٹ چکی ہیں تمام زنجیریں
پھر بھی خانہ خراب ہے پیارے
کون تیرا ہے کس کا ہے تو بھی
ایسا کوئی حساب ہے پیارے
دل میں چھپ کر بھی خوشبوئیں دے گی
ہر تمنا گلاب ہے پیارے
غزل
یہ جو مجھ میں عذاب ہے پیارے
نونیت شرما