یہ جو کالی گھٹا چھائی ہوئی ہے
کسی کی زلف لہرائی ہوئی ہے
نظر ان کی بھری محفل میں آ کر
نہ جانے کس سے شرمائی ہوئی ہے
غضب ہے دل کشی حسن و ادا کی
جوانی جوش پر آئی ہوئی ہے
تمہاری یاد بھی آتی نہیں اب
نہ جانے کس کی بہکائی ہوئی ہے
ہجوم یاس سے تنگ آ کے رفعتؔ
تمنا میری مرجھائی ہوئی ہے
غزل
یہ جو کالی گھٹا چھائی ہوئی ہے
سدرشن کمار وگل