یہ جو ہر لمحہ مری سانس ہے آتی جاتی
ایک طوفان ہے سینے میں اٹھاتی جاتی
موجیں اٹھ اٹھ کے تہہ آب چلی جاتی ہیں
ہاں مگر کس کی ہے تصویر بناتی جاتی
یہ شجر جس کے سبب رقص ہے کرتا رہتا
کاش وہ باد صبا دل کو نچاتی جاتی
بس وہی قیمتی اک شے جو مرا حاصل تھی
ہر گھڑی پاس ہی رہتی نہ یوں آتی جاتی
کم سے کم سنگ سر راہ تو ہوتا کوثرؔ
اور دنیا مجھے ٹھوکر بھی لگاتی جاتی
غزل
یہ جو ہر لمحہ مری سانس ہے آتی جاتی
کوثر مظہری