EN हिंदी
یہ جو ہم سے دو چار بیٹھے ہیں | شیح شیری
ye jo humse do chaar baiThe hain

غزل

یہ جو ہم سے دو چار بیٹھے ہیں

محمد امان نثار

;

یہ جو ہم سے دو چار بیٹھے ہیں
فتنۂ روزگار بیٹھے ہیں

تشنۂ خوں یہی ہمارے ہیں
یہ جو باندھ کٹار بیٹھے ہیں

تیرے کوچے میں جیسے نقش قدم
کب سے ہم خاکسار بیٹھے ہیں

غیر کے سر پہ تیغ مت کھینچو
ہم تمہارے نثارؔ بیٹھے ہیں