EN हिंदी
یے جو ہے تانا بانا ہوگا کیا | شیح شیری
ye jo hai tana-bana hoga kya

غزل

یے جو ہے تانا بانا ہوگا کیا

ترکش پردیپ

;

یے جو ہے تانا بانا ہوگا کیا
باد میرے زمانہ ہوگا کیا

جانتا ہوں کے تم پکارو گے
مجھ سے پر لوٹ آنا ہوگا کیا

ہم کسی حال میں نہیں ملتے
اپنا قصہ پرانا ہوگا کیا

آج کل سوچتا بہت ہوں میں
پھر مرا مسکرانا ہوگا کیا

اب کے بھی جان دے نہ پایہ تو
اب کے میرا بہانہ ہوگا کیا