EN हिंदी
یہ جو دشمن غم نہانی ہے | شیح شیری
ye jo dushman gham-e-nihani hai

غزل

یہ جو دشمن غم نہانی ہے

فرانس گادلیب کوئن فراسو

;

یہ جو دشمن غم نہانی ہے
یہ بھی اک دوست اپنا جانی ہے

غافل ہم اس سے وہ رہے ہم سے
عمر رفتہ کی قدر دانی ہے

قصر تعمیر کر چکے ہیں بہت
منزل گور اب بنانی ہے

جس کی الفت میں دل دھڑکتا ہے
اب تلک اس کی بد گمانی ہے

اور بھی اک غزل فراسوؔ پڑھ
اب یہ ہنگامہ شعر خوانی ہے