EN हिंदी
یہ جو آباد ہونے جا رہے ہیں | شیح شیری
ye jo aabaad hone ja rahe hain

غزل

یہ جو آباد ہونے جا رہے ہیں

عمران الحق چوہان

;

یہ جو آباد ہونے جا رہے ہیں
بہت ناشاد ہونے جا رہے ہیں

جدائی کی گھڑی سر پر کھڑی ہے
ہم اس کی یاد ہونے جا رہے ہیں

تری چشم تماشا کی ہوس میں
فقط برباد ہونے جا رہے ہیں

گرفتاران دام زلف پیچاں
بہت آزاد ہونے جا رہے ہیں

سبھی کچھ بھولتا جاتا ہے اور ہم
اسی میں شاد ہونے جا رہے ہیں

سبھی آئینہ رو و آئینہ ہا
غذائے باد ہونے جا رہے ہیں