یہ جو آباد ہونے جا رہے ہیں
بہت ناشاد ہونے جا رہے ہیں
جدائی کی گھڑی سر پر کھڑی ہے
ہم اس کی یاد ہونے جا رہے ہیں
تری چشم تماشا کی ہوس میں
فقط برباد ہونے جا رہے ہیں
گرفتاران دام زلف پیچاں
بہت آزاد ہونے جا رہے ہیں
سبھی کچھ بھولتا جاتا ہے اور ہم
اسی میں شاد ہونے جا رہے ہیں
سبھی آئینہ رو و آئینہ ہا
غذائے باد ہونے جا رہے ہیں
غزل
یہ جو آباد ہونے جا رہے ہیں
عمران الحق چوہان