یہ جہاں خوب ہے سب اس کے نظارے اچھے
اس سے بڑھ کر ہیں اسے چاہنے والے اچھے
ایک ہی دوڑ میں شامل ہوں سبھی لوگ تو پھر
سارے اغیار بھلے ہیں سبھی اپنے اچھے
آج بھی تیری حمایت ہے کہ اے موج بلا
چشم نمناک بھلی خون کے دھارے اچھے
کس کی تعریف کریں کس کے قصیدے لکھیں
نفس مضمون سے بڑھ کر ہیں حوالے اچھے
ان دنوں آب و ہوائے دل و جاں بہتر ہے
ماہ رخ ماہ جبیں ماہ کے پارے اچھے
یہ تو اک کار زیاں ہے جو رہے گا جاری
ہم سے آئیں گے سخن ور ابھی اچھے اچھے
غزل
یہ جہاں خوب ہے سب اس کے نظارے اچھے
مہتاب حیدر نقوی

