یہ عشق بھی عجیب ہے اک آن ہو گیا
انسان ساری عمر کو حیران ہو گیا
وہ شخص کیا گیا ہے ادھر سے کہ شہر دل
پھر دیکھتے ہی دیکھتے ویران ہو گیا
اس غم نے کیسی شکل بدل لی کہ کل تلک
دشمن تھا میری جان کا اب جان ہو گیا
وہ زلف میرے بازو پہ بکھری نہیں تو میں
اس زلف سے زیادہ پریشان ہو گیا
ہے سلطنت ہی میری نہ لشکر مرا مگر
میں بد نصیب جنگ کا میدان ہو گیا
میں اس کو زندہ دیکھ کے خوش ہو گیا شفقؔ
وہ مجھ کو زندہ دیکھ کے حیران ہو گیا

غزل
یہ عشق بھی عجیب ہے اک آن ہو گیا
شفق سوپوری