یہ اک شان خدا ہے میں نہیں ہوں
وہی جلوہ نما ہے میں نہیں ہوں
زمانہ پہلے مجھ کو ڈھونڈتا ہے
مگر تیرا پتا ہے میں نہیں ہوں
ترے ہوتے مری ہستی کا کیا ذکر
یہی کہنا بجا ہے میں نہیں ہوں
صدائے نحن اقرب کہہ رہی ہے
کہ تو مجھ سے جدا ہے میں نہیں ہوں
وہ خود تشریف فرمائے جہاں ہیں
تمہیں دھوکا ہوا ہے میں نہیں ہوں
کہاں میں اور کہاں خبط انا الحق
کوئی میرے سوا ہے میں نہیں ہوں
مجھے آزادؔ دنیا کیوں نہ پوجے
کسی کا نقش پا ہے میں نہیں ہوں
غزل
یہ اک شان خدا ہے میں نہیں ہوں
آزاد انصاری