EN हिंदी
یہ اک اور ہم نے قرینہ کیا | شیح شیری
ye ek aur humne qarina kiya

غزل

یہ اک اور ہم نے قرینہ کیا

ابو الحسنات حقی

;

یہ اک اور ہم نے قرینہ کیا
در یار تک دل کو زینہ کیا

بدل دی ہے سب صورت آب و خاک
مگر جب لہو کو پسینہ کیا

وہ کشتی سے دیتے تھے منظر کی داد
سو ہم نے بھی گھر کو سفینہ کیا

کہاں ہم تک آیا کوئی راز جو
کہاں ہم نے دل کو دفینہ کیا

فقیروں کا یہ بھی طلسمات ہے
لہو رنگ کو آبگینہ کیا

چمکنے لگا پھر غم رائگاں
مگر ایک جب زخم و سینہ کیا