EN हिंदी
یہ گلہ دل سے تو ہرگز نہیں جانا صاحب | شیح شیری
ye gila dil se to hargiz nahin jaana sahab

غزل

یہ گلہ دل سے تو ہرگز نہیں جانا صاحب

نظیر اکبرآبادی

;

یہ گلہ دل سے تو ہرگز نہیں جانا صاحب
سب نے جانا ہمیں پر تم نے نہ جانا صاحب

ان بیانوں سے غرض ہم نے یہ جانا صاحب
آپ کو خون ہمارا ہے بہانا صاحب

چھوڑ کر آپ کے کوچہ کو پھروں صحرا میں
سو تو مجنوں سا نہیں ہوں میں دوانا صاحب

یاد تھے ہم کو جوانی میں تو سو مکر و فریب
اک کرشمہ تھا تمہیں دام میں لانا صاحب

اب جو بوڑھے ہیں تو اب بھی ہمیں شیطان نظیرؔ
ہنس کے کہتا ہے اجی آئیے نانا صاحب