EN हिंदी
یہ فصل گل ہے گریباں کے تار کی حد تک | شیح شیری
ye fasl-e-gul hai gareban ke tar ki had tak

غزل

یہ فصل گل ہے گریباں کے تار کی حد تک

محمد صدیق صائب ٹونکی

;

یہ فصل گل ہے گریباں کے تار کی حد تک
جنوں کی خیر جنوں ہے بہار کی حد تک

فروغ حسن سلامت کہیں تو ہوگی سحر
کہ شب ہے گیسوئے مشکیں تتار کی حد تک

قدم بڑھا کہ ابھی دور ہے تری منزل
شکست آبلہ پائی ہے خار کی حد تک

یہاں کچھ اور نہیں ماورائے لیل و نہار
یہ کائنات ہے لیل و نہار کی حد تک