یہ دھوپ چھاؤں کے اسرار کیا بتاتے ہیں
جو آنکھ ہو تو اسی کا پتہ بتاتے ہیں
یہ کون لوگ ہیں جو سارے کم عیاروں کو
کبھی چراغ کبھی آئینہ بتاتے ہیں
کبھی وہ شخص اک ادنیٰ غلام تھا میرا
رفیق اب جسے اپنا خدا بتاتے ہیں
بہت سے لوگوں کو میں بھی غلط سمجھتا ہوں
بہت سے لوگ مجھے بھی برا بتاتے ہیں
وہ کتنے چھوٹے ہیں اندازہ خود لگا لیجے
جو اپنے آپ کو سب سے بڑا بتاتے ہیں
غزل
یہ دھوپ چھاؤں کے اسرار کیا بتاتے ہیں
اسعد بدایونی