یہ دار و رسن زیب گلو کون کرے گا
جان و جگر و دل کو لہو کون کرے گا
تکبیر سر ریگ رواں کون کہے گا
بہتا ہوا دریا ہے وضو کون کرے گا
لے کام محبت سے کہ یہ فاتح کل ہے
بے معرکہ تسخیر عدو کون کرے گا
یہ قحط دمشق اور مدارات محبت
بر سبزۂ خاک و لب جو کون کرے گا
بھیگی ہوئی کرنوں میں بجز غنچۂ مہ پوش
اس دست حنائی میں نمو کون کرے گا
رکھ جائے گا تپتے ہوئے ہونٹوں پہ گلابی
جلتے ہوئے ہاتھوں کو سبو کون کرے گا
غزل
یہ دار و رسن زیب گلو کون کرے گا
سید امین اشرف