یہ بھی نہیں بیمار نہ تھے
اتنے جنوں آثار نہ تھے
لوگوں کا کیا ذکر کریں
ہم بھی کم عیار نہ تھے
گھر میں اور بہت کچھ تھا
صرف در و دیوار نہ تھے
تیری خبر مل جاتی تھی
شہر میں جب اخبار نہ تھے
پہلے بھی سب بکتا تھا
خوابوں کے بازار نہ تھے
سب پر ہنسنا شیوہ تھا
جب تک خود اس پار نہ تھے
موت کی باتیں پیاری تھیں
مرنے کو تیار نہ تھے
غزل
یہ بھی نہیں بیمار نہ تھے
آشفتہ چنگیزی