EN हिंदी
یہ بھی کرنا پڑا محبت میں | شیح شیری
ye bhi karna paDa mohabbat mein

غزل

یہ بھی کرنا پڑا محبت میں

آصف شفیع

;

یہ بھی کرنا پڑا محبت میں
خود سے ڈرنا پڑا محبت میں

دشت جاں کے مہیب رستوں سے
پھر گزرنا پڑا محبت میں

کتنے ملبوس زخم نے بدلے
جب سنورنا پڑا محبت میں

پار اترے تو پھر سمجھ آئی
کیوں اترنا پڑا محبت میں

خود بخود ہم سمٹ گئے دل میں
جب بکھرنا پڑا محبت میں