یہ اشک چشموں میں ہم دم رہے رہے نہ رہے
حباب دار کوئی دم رہے رہے نہ رہے
تو اپنے شیوۂ جور و جفا سے مت گزرے
تری بلا سے مرا دم رہے رہے نہ رہے
پھبا ہے رخ پہ ترے خوش نما صنم لیکن
ہمیشہ گل پہ یہ شبنم رہے رہے نہ رہے
غزل
یہ اشک چشموں میں ہم دم رہے رہے نہ رہے
آصف الدولہ