یہ الگ بات کہ چلتے رہے سب سے آگے
ورنہ دیکھا ہی نہیں تیری طلب سے آگے
یہ محبت ہے اسے دیکھ تماشا نہ بنا
مجھ سے ملنا ہے تو مل حد ادب سے آگے
یہ عجب شہر ہے کیا قہر ہے اے دل میرے
سوچتا کوئی نہیں خواب طرب سے آگے
اب نئے درد پس اشک رواں جاگتے ہیں
ہم کہ روتے تھے کسی اور سبب سے آگے
شاذؔ یوں ہے کہ کوئی پل بھی فسوں کار نہیں
دھیان آتے تھے مرے دل میں عجب سے آگے
غزل
یہ الگ بات کہ چلتے رہے سب سے آگے
زکریا شاذ