یہ عالم وحشت ہے کہ دہشت کا اثر ہے
دامن کی خبر ہے نہ گریباں کی خبر ہے
دل توڑنے والے یہ تجھے کچھ بھی خبر ہے
اللہ کا گھر ہے ارے اللہ کا گھر ہے
دیکھو گے جو حالات پہ تھوڑی سی نظر ہے
ہر شخص غلام اثر و بندۂ زر ہے
دو چار قدم چل کے ٹھہرتے نہیں رہرو
تضحیک منازل ہے یہ توہین سفر ہے
کتنے ہی علوم اس میں ہیں پوشیدہ و درکار
یہ شعر و سخن کھیل نہیں تاجؔ ہنر ہے
غزل
یہ عالم وحشت ہے کہ دہشت کا اثر ہے
ریاست علی تاج