EN हिंदी
یہ عالم وحشت ہے کہ دہشت کا اثر ہے | شیح شیری
ye aalam-e-wahshat hai ki dahshat ka asar hai

غزل

یہ عالم وحشت ہے کہ دہشت کا اثر ہے

ریاست علی تاج

;

یہ عالم وحشت ہے کہ دہشت کا اثر ہے
دامن کی خبر ہے نہ گریباں کی خبر ہے

دل توڑنے والے یہ تجھے کچھ بھی خبر ہے
اللہ کا گھر ہے ارے اللہ کا گھر ہے

دیکھو گے جو حالات پہ تھوڑی سی نظر ہے
ہر شخص غلام اثر و بندۂ زر ہے

دو چار قدم چل کے ٹھہرتے نہیں رہرو
تضحیک منازل ہے یہ توہین سفر ہے

کتنے ہی علوم اس میں ہیں پوشیدہ و درکار
یہ شعر و سخن کھیل نہیں تاجؔ ہنر ہے