EN हिंदी
یہ آج آئے ہیں کس اجنبی سے دیس میں ہم (ردیف .. ے) | شیح شیری
ye aaj aae hain kis ajnabi se des mein hum

غزل

یہ آج آئے ہیں کس اجنبی سے دیس میں ہم (ردیف .. ے)

صوفی تبسم

;

یہ آج آئے ہیں کس اجنبی سے دیس میں ہم
تڑپ گئی ہے نظر چشم آشنا کے لئے

وہ ہاتھ جن سے تھا کل چاک دامن افلاک
وہ ہاتھ آج اٹھانے پڑے دعا کے لئے

یہ میں نے مانا جدائی مرا مقدر ہے
مگر یہ بات نہ منہ سے کہو خدا کے لئے

یہ راہرو تھے کبھی راہ زندگی کا سراغ
یہ راہرو کہ بھٹکتے ہیں رہنما کے لئے