EN हिंदी
یقیں کو دار سے حاصل کیا ہے | شیح شیری
yaqin ko dar se hasil kiya hai

غزل

یقیں کو دار سے حاصل کیا ہے

ناظم نقوی

;

یقیں کو دار سے حاصل کیا ہے
عقیدہ پیار سے حاصل کیا ہے

ترے اقرار پر شک تھا تبھی تو
تجھے انکار سے حاصل کیا ہے

اسے تلوار ہی جینے نہ دے گی
جسے تلوار سے حاصل کیا ہے

علاج زندگی اس بار ہم نے
کسی بیمار سے حاصل کیا ہے

چکانی ہوگی قیمت اس کی ناظمؔ
جسے بازار سے حاصل کیا ہے