EN हिंदी
یقیں کے بعد یہ دیکھا کہ پھر گماں ٹوٹے | شیح شیری
yaqin ke baad ye dekha ki phir guman TuTe

غزل

یقیں کے بعد یہ دیکھا کہ پھر گماں ٹوٹے

نجم الثاقب

;

یقیں کے بعد یہ دیکھا کہ پھر گماں ٹوٹے
وہ آندھیاں تھیں کہ سارے ہی سائباں ٹوٹے

فصیل شہر کی ڈالیں جنہوں نے بنیادیں
وہ ہاتھ دستکیں دیتے ہوئے یہاں ٹوٹے

پھر ایک بار لڑائی تھی اپنی سورج سے
ہم آئینوں کی طرح پھر یہاں وہاں ٹوٹے

ہمارے موسم دل کو نظر یہ کس کی لگی
یہ کن ہواؤں میں رشتوں کے آشیاں ٹوٹے

نہ صرف یہ کہ گریں ان پہ بجلیاں سیدھی
تلاش حق کے اسیروں پہ آسماں ٹوٹے